the etemaad urdu daily news
آیت شریف حدیث شریف وقت نماز

ای پیپر

انگلش ویکلی

To Advertise Here
Please Contact
editor@etemaaddaily.com

اوپینین پول

کیا آپ کو لگتا ہے کہ روتوراج گائیکواڑ چنئی سپر کنگز کے لیے اچھے کپتان ثابت ہوں گے؟

جی ہاں
نہیں
کہہ نہیں سکتے
بہار کے حالیہ انتخابات کے موقع پر زعفرانی تحریکات نے ملک میں فرقہ پرستی کو ہوا دینے اور ماحول کو مکدر کرنے میں کوئی کسر باقی نہیں رکھی ۔ ہندوستان میں آبادی کے موضوع پر RSSکی قومی سطح کی ایک مٹنگ 29تا 31اکتوبر 2015کو نئی دہلی میں منعقد ہوئی ، اس اجلاس میں جن مسئلہ کو مرکزی حیثیت بنایا گیا وہ مسلمانوں کی ملک میں بڑھتی ہوئی آبادی تھا ، دوماہ میں مسلمانوں کی آبادی پر دوسری میٹنگ تھی تاسیس راشٹریہ سویک سنگھ سے یہ مسئلہ ان کے ایجنڈہ میں سر فہرست ہے RSSغیر اہم باتوں کو مسئلہ بنا کر تنازعات کو اپنے ڈھا نچے میں ڈھالنا جا نتی ہے اور اسے ہندو قوم کا چھو ٹی چھو ٹی با ت کو بہت بڑا مسئلہ بناکر مسلمانوں کے خلاف عصبیت ، نفرت اور دشمنی کو پروان چڑھانے کی تاریخ رکھتی ہے ، RSSکا سار ایجنڈہ اور سرگرمیاں دروغ گوئی ،ریشہ دوانیوں اور فریب کاریوں پر مشتمل ہے ، گہرے منصوبے اور سازشی ذہن کے ساتھ مسلمانوں کے سلسلہ میں غلط تصور دروغ گو ئی پر معلومات بلا روک ٹوک پہنچاتے رہتے ہیں ۔ 
گھر واپسی ، لو جہاد ، بیف کے بعد اب مسلمانوں کی آبادی میں تیزی سے اضافے کا پروپگنڈہ کر رہے ہیں ، آبادی کے ایک نکتہ سے کئی نکات وضع کرکے نفرت کی آگ بڑھکائی جا رہی ہے ، RSSاس اجلاس کے اختتام پر ایک قرار داد منظور کی گئی ، جس میں دو باتوں کا اظہار کیا گیا ، ایک تو یہ کہ بھارتی نژاد مذاہب ہندو مت ، بدھ مت اور جین مت کے ماننے والوں کی آبادی میں تشویش ناک حد تک کمی واقع ہو رہی ہے ، دوسرے یہ کہ مسلمانوں کی آبادی میں بے انتہا اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔
قرار داد میں کھلے الفاظ میں جو پیغام دیاگیا کہ اسلام اور مسلمانوں اور عیسائیت بیرونی مذاہب ہیں ، یہ بھارت ماتا کے پتر نہیں مانے جاتے ، وقفے وقفے سے مسلمانوں کی آبادی کو لے کر شور وغل مچایا جاتا ہے ۔ RSSکا کہنا ہے کہ 1951میں مسلمان 9.4%تھے 65سالوں میں مسلمانوں کی شرح پیدائش میں اضافہ ہوا ہے اب ملک کی آبادی کا 14%ہو چکے ہیں ، جبکہ مسلمانوں کی دہے کی شرح نمو میں اس مرتبہ 5%کی کمی واقع ہوئی ہے ۔ RSSکا کہنا ہے کہ آسام ، بنگال سرحدی ریاستوں میں اور بہار میں بڑی تعداد میں اضافہ ہو رہا ہے ، ایک اور الزام یہ بھی عائد کیا جارہا ہے کہ ان ریاستوں میں بنگلہ دیش سے غیر قانونی طور پر مسلمان تارکان کی بڑی تعداد ہندوستان میں داخل ہو کر مسلمانوں کی آبادی میں اضافہ کر رہی ہے ۔ یہ مسلمانوں پر سراسر دروغ گوئی پر مبنی جھوٹا الزام ہے ، آبادی کے اعداد وشمار کا جائزہ لیں تو بہت سی باتیں کھل کر صاف طور پر سامنے آتی ہیں ۔ 
2011کے مر دم شماری کے مطابق ، ملک کی جملہ آبادی (1,21,01,93422)ایک سو اکیس کروڑ ایک لاکھ 93ہزار ہے جس میں 62,37,24248مرد اور58,64,69174عورتیں شامل ہیں ۔ ملک میں مجموعی طور پر دھے کی شرح نمو21,54%اور سالانہ شرح نمو 1.61رہی۔
جبکہ مسلمانوں کی شرح نمو 24.4رہی جو ملک کی اوسط شرح سے 3.46بڑھ کر ہے 2001میں ہندو ملک کی آبادی کا 80%تھے گھٹ کر 2011میں 79.8%ہوئے ، جبکہ مسلمان 2001میں کل آبادی کا تھے 13.4یہ 10 سا ل میں بڑھ کر14.02ہوگئے، اسطر ح ہندوؤں کی شرح نمو 0.7%اور مسلمانوں کی 0.8%رہی۔
2001میں ہندوؤں کی آبادی میں 19.92کا اضافہ ہوا تھا ۔2011میں شرح نمو16.76%کا اضافہ ہوا ۔ اسطرح سے ایک دھے میں2.16%کی کمی واقع ہوئی ہندوؤں کے مقابلے مسلمانوں کی شرح 2001میں29.52%تھی جو گھٹ کر 24.46%فیصد رہی۔ اسطرح مسلمانوں کی شرح نمو میں اس دہے Decadمیں5.06%فیصد کمی واقع ہوئی ہے ۔ اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ ہندوں کے مقابلے مسلمان زیادہ بہتر انداز میں اپنے خاندان کی منصوبہ بندی کرنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ تاریخ میں یہ پہلی مرتبہ ہوا کہ مسلمانوں کی شرح آبادی میں کمی واقع ہوئی ۔1961میں مسلمانوں کی شرح نمو 46.9%فیصد تھی آج گھٹ کر تقریبا نصف ہو گئی ۔
ملک میں مسلمانوں کی کثیر آبادی والے 7ریاستیں ہیں لشادیپ96.6%کشمیر68.3%، آسام34.2%، بنگال27.6%، کیرالا26.6%، دوسرے نمبر کی ریاستوں میں یوپی19.3%،بہار16.9%ہے ،ان7 ریاستوں میں مسلمانوں کی ملک میں پائے جانے والی آبادی کا 50%حصہ رہتا ہے ۔
ناخواندگی اور غربت کا شکار مسلمانوں میں 2001کی مردم شماری کے مطابق شرح نمو29.52%فیصد تھی اور 2011ء میں گھٹ کر 24.60%فیصد تک کمی واقع ہوئی جو بڑی خوش آئند بات ہے ۔کیرلا میں مسلمان تعلیم یافتہ ہیں اور معاشی طور پر مضبوط ہیں حیرت انگیز طور پروہاں کے مسلمانوں کی شرح ابادی دوسری ریاستوں کے مقابلہ میں شر ح نمو سب سے کم ہے ۔
زعفرانی تحریکات کا شوروغل!
RSS اور ماتحت کی تمام تنظیمیں مسلمانوں کی آبادی کو لیکر ایک ہنگامہ کھڑے کئے ہوئے ہیں۔ بار بار اس مسئلے پر ٹی وی چیانلس اور اخبارات و جرائد میں اس بات کو لیکر بحث کی جارہی ہے۔ زعفرانی تحریکات اپنے ایجنڈے



کے مطابق ملک کی ہندو اکثریت کو یہ بارآور کروانے میں لگی ہوئیں ہیں کہ مسلمان ہندوستان کو اپنی آبادی میں اضافے کے ذریعے مسلم بنانے کی سازش میں لگے ہوئے ہیں۔ چند سالوں میں ہندوستان اسلامی ملک بن جائے گا۔ سرسنچالک ،کارسیوک، ممبران پارلیمنٹ وزرا اور قائدین اس الزام کو بلاکسی وقفے کے تواتر کے ساتھ دہراکر ملک کے عوام کے ذہنوں کو زہر آلود کررہے ہیں۔
آزادی ،جمہوریت، مساوات،دستوری حقوق کی نئی ہندوانہ تشریخ اور توضیح سامنے آرہی ہے۔ اقلیتوں کے دستوری حقوق اور شناخت کو آہستہ آہستہ مٹانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔ یہ کھلا پیغام دیا جارہا ہیکہ اقلیتیں کسی بھی جائز مطالبے کے حقدار نہیں ۔کسی بھی قسم کی معاشرتی و سماجی صحت مند تبدیلی بھی انکے لئے ناگوار ہے۔
سیکس ریٹو Sex Ratioمیں مسلمان ہندوں سے بہتر ۔
Gender Ratioمیں ہندوستان عالمی سطح پر سب سے پیچھے 136نمبر ہے ۔ عورتوں کے سلسلہ میں ہندوستانی سماج کا رویہ بڑا افسوسناک ہے ۔ مردم شماری کےCensus اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ ہر1000مرد کے مقابلے اوسط931عورتیں ہیں ہر1000مرد پر69عورتیں غائب ہیں ۔قدرت کا یہ دائمی نظام ہے کہ جتنے مرد پیدا ہوتے ہیں اتنی ہی عورتیں پیدا ہونی چاہئے ۔ملک میں دختر کشی کی وجہ سے ہر ہزار مرد پر 69عورتیں آبادی میں کم ہیں مجموعی طور پر ملک کی آبا دی میں سے4.5کروڑ عورتیں کم ہو گئی ہیں ۔مر کزی و زیر سمر یتی ا یر ا نی کے مطا بق سا ل میں ایک کڑور سے زیا دہ لڑ کیا ں ر حم ما درِمیں ہلا ک کر دی جا تی ہیں یہ ہندو سما ج کی مو بو لتی تصو یر ہے۔

خوش آئند بات یہ ہے کہ مسلمانوں میں مرد وعورت کی شرح میں بڑی حد تک توازن قائم ہے ۔مسلمانوں کے درمیان Gendar Ritoکا جائزہ لینے سے پتہ چلتا ہے کہ مسلمانوں میں دختر کشی نہیں کے برابر ہے ۔ دوسرے یہ کہ غریب مسلمان ہندوں کے مقابلے میں شراب نوشی اور نشہ کے بہت کم عادی ہیں ، جس کی وجہ سے مسلم خاندانوں میں عورتوں اور بچوں پر مقوی غذاء پر اپنی آمدنی کا بڑا حصہ خرچ کرتے ہیں ۔ ورلڈ ہیلتھ آرگنائیزیشن کے مطابق ہندوستان میں غذاء کی کمی کی وجہ سے حاملہ عورتوں کا وزن کم ہوجاتا ہے ۔ جبکہ مسلمان عورتوں کے لئے یہ صحت کا مسئلہ درپیش نہیں ہے۔
4 نو مبر 2015 کو آر یس یس نے میڈیا میں فیملی پلاننگ کے نام پر مسلمانوں کی شرح پیدائش پر روک لگائے اور قوانین کو نافذ کرنے کی با ت کہی ہے۔ اس کے لئے سیاسی سطح پر ا ور قانون سازی کا ماحول تیار کیا جارہا ہے ۔ زعفرانی طاقت میں اتنی اخلاقی جرأت نہیں کہ مسلمانوں کی آبادی اور شرح نمو کے سلسلہ میں ملک کے عوام کے سامنے حقیقی اعداد وشمار پیش کرے ، اور مسلمانوں کی شتائش کریں کہ 2001سے 2011کے دہے میں مسلمانوں کی شرح نمو 29.6%سے گھٹ کر 24.6ہوگئی ہے ۔ کئی ریاستوں میں مسلمانوں کی شرح نمو 5%سے بھی کم رہی ہے ، جیسے کیرلا میں جہاں مسلمانوں کی تعلیمی ومعاشرتی پو زیشن مستحکم ہے شرح نمو نہیں کے برابر رہی ۔
مسلم قائدین ، دانشور وں اور اسکالرس کو چاہئے کہ سیکولر ذہن رکھنے والے ہندو اسکالرس ا شرا فیہ کے ذہن کو مختلف مباحث کے ذریعہ صاف کریں اور مسلمانوں کے سلسلہ میں قلب وذہن کو زہر آلود ہونے سے بچائیں ، پرپگنڈہ پر خاموش تماشائی حالات کو مزید ابتر کر سکتی ہے ۔ زعفرانی طاقتوں کا یہ محبوب مشغلہ ہے کہ ملک کے حقیقی مسائل تعلیم ، صحت روزگار ترقی ، مساوات ، آزادی ، بھائی چارہ کو چھوڑ کر ایسے قومی مباحث کو عام کرہے ہیں جس سے شر انگیزی ،فتنہ ،فساد اور خوفناک صورت حال کے سیاہ بادل ملک پر چھائے رہیں ، اور مسلمان امن ،سکون سلامتی اور اپنے بقاء کی بھاگ دوڑ میں لگے رہو تے ہیں ۔ RSS اور بی جے پی و د یگر زعفرا نی تحر یکا ت کے سینرقا ئد ین کے زہر ا لو د بیا نا ت سے ہر ہندوستا نی مسلما ن پر یشا ن ہیں۔ بیف کی سیا ست کے بعد سینر بی جے پی قا ئد ین نے شا ہ رخ خا ں جو خو د مسلما ں با قی نہیں پر نفرت امیز زہر ا لو د ریما رک کر تے ہو ئے کہا کہ شا ہ رخ خا ں اگر ایکٹر نہیں ہو تے تو عام مسلما ن کی طر ح سڑک نا پہتے ر ہنا پڑ ھتا تھا۔ شا ہ رخ خا ں کو پا کستا ن چلے جا نے کا مشو رہ دیاگیا۔ نا م نہا د مسلما ن کو بھی RSS بخشنے تیا ر نہیں ہے۔ مسلما ن کی آ با دی کے اضا فے کے سلسلہ میں مسلما ن دا نشوروں اور قا ئد ین کو چا ہئے کہ مد لل منہ تو ر جوا ب دیں اور ان فا شت طا قتو ں کے بیا نا ت اور ریما رک سے ہر گز متا سر نہ ہو ں۔


از:
ناظم الدین فاروقی
M: 9246248205
E: nfarooqui1@hotmail.com 
اس پوسٹ کے لئے کوئی تبصرہ نہیں ہے.
تبصرہ کیجئے
نام:
ای میل:
تبصرہ:
بتایا گیا کوڈ داخل کرے:


Can't read the image? click here to refresh
خصوصی میں زیادہ دیکھے گئے
http://st-josephs.in/
https://www.owaisihospital.com/
https://www.darussalambank.com

موسم کا حال

حیدرآباد

etemaad rishtey - a muslim matrimony
© 2024 Etemaad Urdu Daily, All Rights Reserved.